تحریر:سید نورالحسن گیلانی۔ عنوان:دفاعِ پاکستان کی آخری لکیر ”آئی ایس آئی“!۔
پاکستان کو اللہ نے ان گنت نعمتوں سے نوازا ہے جس میں سے ایک نعمت ہماری پاک فوج اور آئی ایس آئی بھی ہے یہ ادارہ نہ صرف دفاع وطن کے لئے اہم ترین خدمات سرانجام دے رہا ہے بلکہ ملک دشمن قوتوں کی حرکات پر گہری نظر رکھ کر ان کے پوشیدہ و عیاں عزائم خاک میں ملانے کی خاطر دن رات متحرک ہے خاص کر بھارت جو گزشتہ 72سالوں سے پاکستان کا ازلی دشمن بناہوا ہے اور پاکستان کے خلاف آئے دن سازشیں کرنے میں مصروف رہا ہے، کے مذموم مقاصد کو مٹی میں ملانے میں آئی ایس آئی کا اہم رول ہے، بلاشبہ آئی ایس آئی دشمنان پاکستان کیلئے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوئی ہے۔ دنیا بھر میں دھوم مچا دینے والے اس پاکستانی خفیہ ادارے کو کارکردگی، پیشہ وارانہ مہارت اور قابلیت کی لحاظ سے دنیا کا نمبر1 خفیہ ادارہ جانا اور مانا جاتا ہے۔کسی بھی ملک کی داخلی اور خارجی سیکورٹی کی ذمہ داری اس کی ایجنسیز کی ہوتی ہیں بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بھی ایسی ہی سیکورٹی ایجنسی سے نوازا ہے جو ہر وقت ہر دم دشمن کے ناکام خوابوں کو چکنا چور کرنے کیلئے تیار رہتی ہے۔یہ ادارہ پاکستان کے دفاع کی آخری لکیر ہیں الحمد اللہ یہ دن رات ایک کر کے اپنے پیارے ملک پاکستان کو دشمن کی ہر میلی آنکھ سے محفوظ رکھتی ہیں اور ہر دفعہ دشمن کی آنکھ میں کھٹکتی بھی رہتی ہیں اور دشمن بار بار اس کو چیلنج کرتا ہے لیکن اللہ کے فضل و کرم سے یہ ہر دفعہ دشمن کو اس کی نانی یاد دلا دیتی ہیں۔پاکستان کی تاریخ میں آئی ایس آئی نے ان گنت کارنامے سرانجام دیے اور جس کی وجہ سے ہمیشہ دشمن کو منہ کی کھانی پڑی۔یہی وجہ ہے کہ آئی ایس آئی کے ناقابل فراموش کارنامے پاکستانیوں کے لہو کو گرمائے رکھتے ہیں، اور پوری پاکستانی قوم آئی ایس آئی میں خدمات سرانجام دینے والے بہادر سپوتوں کو سلام پیش کرتی ہے اور ان کی سلامتی و کامیابی کے لیے ہردم دعا گو ہے۔ پاکستان کے اس قابل فخر ادارے نے اپنے آغاز سے ہی جنوبی ایشیاء میں بھارت کی بالادستی کو ختم کرنے اور پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ 26جون 1979ء کی بات ہے،کہوٹہ لیبارٹریز کی حفاظت پر مامور آئی ایس آئی کے جوانوں نے علاقے میں دو غیر ملکیوں کو کار میں ادھر اُدھر حرکت کرتے دیکھا، جوکہ اپنے کیمروں سے اردگرد کے مناظر کی تصاویر کشی کر رہے تھے۔یہ دیکھ کر ہماری اس خفیہ ایجنسی کے جوانوں کی چھٹی حس جاگ اٹھی۔ کہوٹہ لیبارٹریز جہاں پاکستانی سائنس داں ایٹم بم بنانے کی کوششوں میں محو تھے، کہ اس بم کی تیاری سے قومی دفاع انتہائی مضبوط ہو جاتا اور دشمن جرات نہ کرتا کہ پاکستان کو میلی نظر سے دیکھ سکے۔یہ ایک انتہائی حساس معاملہ تھاکیونکہ بھارت اور اسرائیل کے علاوہ مغربی استعمار کی خفیہ ایجنسیاں بھی پاکستانی ایٹم بم کو تردد کی نگاہ سے دیکھ رہی تھیں، اور ان کی یہی سعی تھی کہ ایک اسلامی ملک ایٹمی طاقت نہ بننے پائے۔ آئی ایس آئی کے جوان اس سارے پس منظر سے بخوبی واقف تھے۔سو انہوں نے دفاع وطن سے متعلق حساس ترین مقام پر دو غیر ملکیوں کو منڈلاتے دیکھا تو چوکنا ہو گئے۔انہوں نے موقع پاتے ہی انہیں جا پکڑا اور پوچھ گچھ کرنے لگے۔جوانوں کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ان میں سے ایک غیر ملکی،لیو گورریریس فرانس کا سفیر تھا، اوردوسرا فرانسیسی سفارت خانے کا فرسٹ آفیسر۔ بعدازاں دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ دونوں فرانسیسی امریکی خفیہ ایجنسی ”سی آئی اے“کے ایجنٹ تھے۔سی آئی اے نے ان کی خدمات اس لئے حاصل کی تھیں تاکہ کہوٹہ لیبارٹریز کے بارے میں زیادہ سے زیادہ تصویری معلومات حاصل کرسکے۔یوں آئی ایس آئی کے جوانوں نے بروقت حاضر دماغی اور دلیری سے کام لیتے ہوئے دشمن کا منصوبہ خاک میں ملا دیا۔ جدید عالمی تقاضوں کے عین مطابق انٹیلی جنس مقاصد کے حصول کے لئے جولائی1948ء میں پاکستان کے دفاع کے ضامن ادارے ”آئی ایس آئی“ کا قیام عمل میں لایا گیا، جو اپنے قیام سے لے کر اب تک متعدد معرکوں میں اپنی قابلیت کا لوہا منوایا چکا ہے،اور کسی بڑی جنگ کے بغیر اپنے مقاصد کا حصول ممکن بنارہاہے۔ عشرہ قبل پاکستان غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کا گڑھ بن چکا تھا، جہاں چالیس سے زائد ممالک کی خفیہ ایجنسیاں اپنے اپنے ملک کے قومی مفاد کے لئے سرگرم تھیں، جو کہ بلوچستان میں بھی نقص امن پھیلانے میں ملوث تھیں جس میں بھارت کی خفیہ ایجنسی ”راء“ سب سے زیادہ متحرک تھی۔ مگرآفرین ہے آئی ایس آئی پر جو پس پردہ رہ کر ان تمام غیر ملکی ایجنسیوں کے مذموم مقاصد اور اپنے خلاف استعمال کئے جانے والے اندرونی سیاسی ہتھکنڈوں کو بتدریج ناکام بنا تی رہی۔آئی ایس آئی ہمیشہ ایسے کارنامے سرانجام دیتی رہی جس کی وجہ سے خود دشمن اس ادارے کی تعریف کئے بغیر رہ نہ سکے اور بلاشبہ ہر پاکستانی اپنے اس اعلیٰ عسکری ادارے کی بے لوث خدمات اور بے دریغ قربانیوں کا معترف ہے۔ اور ہم اس ادارے سے تعلق رکھنے والے اپنے گمنام سپاہیوں کے عظیم کارناموں کو دل سے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ آئی ایس آئی ہر روز حالت جنگ میں ہوتی ہے۔ یہ آئی ایس آئی ہی ہے جو جاگتی ہے تو پوری قوم بے فکر ہو کر سوتی ہے۔ آج اس ادارے کارکردگی پرآج ہر پاکستانی نازاں ہے کیونکہ جب تک یہ ادارہ قائم ہے پاکستان دشمن عناصر پر یہ حقیقت آشکار ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف کوئی بھی براہ راست کارروائی نہیں کر سکتے،آئی ایس آئی دشمنان پاکستان کیلئے ایک ڈراؤنا خواب بن چکی ہے، دشمنان پاکستان جانتے ہیں کہ آئی ایس آئی اور پاک فوج کے رہتے وہ اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیابی حاصل نہیں کرسکتے بے شک یہ بات100فیصد درست بھی ہے، جب تک ہماری فوج اور ہماری خفیہ ایجنسی پاکستان کی حفاظت پر مامور ہے تب تک دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھ تک نہیں سکتی۔
پاکستان کو اللہ نے ان گنت نعمتوں سے نوازا ہے جس میں سے ایک نعمت ہماری پاک فوج اور آئی ایس آئی بھی ہے یہ ادارہ نہ صرف دفاع وطن کے لئے اہم ترین خدمات سرانجام دے رہا ہے بلکہ ملک دشمن قوتوں کی حرکات پر گہری نظر رکھ کر ان کے پوشیدہ و عیاں عزائم خاک میں ملانے کی خاطر دن رات متحرک ہے خاص کر بھارت جو گزشتہ 72سالوں سے پاکستان کا ازلی دشمن بناہوا ہے اور پاکستان کے خلاف آئے دن سازشیں کرنے میں مصروف رہا ہے، کے مذموم مقاصد کو مٹی میں ملانے میں آئی ایس آئی کا اہم رول ہے، بلاشبہ آئی ایس آئی دشمنان پاکستان کیلئے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوئی ہے۔ دنیا بھر میں دھوم مچا دینے والے اس پاکستانی خفیہ ادارے کو کارکردگی، پیشہ وارانہ مہارت اور قابلیت کی لحاظ سے دنیا کا نمبر1 خفیہ ادارہ جانا اور مانا جاتا ہے۔کسی بھی ملک کی داخلی اور خارجی سیکورٹی کی ذمہ داری اس کی ایجنسیز کی ہوتی ہیں بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بھی ایسی ہی سیکورٹی ایجنسی سے نوازا ہے جو ہر وقت ہر دم دشمن کے ناکام خوابوں کو چکنا چور کرنے کیلئے تیار رہتی ہے۔یہ ادارہ پاکستان کے دفاع کی آخری لکیر ہیں الحمد اللہ یہ دن رات ایک کر کے اپنے پیارے ملک پاکستان کو دشمن کی ہر میلی آنکھ سے محفوظ رکھتی ہیں اور ہر دفعہ دشمن کی آنکھ میں کھٹکتی بھی رہتی ہیں اور دشمن بار بار اس کو چیلنج کرتا ہے لیکن اللہ کے فضل و کرم سے یہ ہر دفعہ دشمن کو اس کی نانی یاد دلا دیتی ہیں۔پاکستان کی تاریخ میں آئی ایس آئی نے ان گنت کارنامے سرانجام دیے اور جس کی وجہ سے ہمیشہ دشمن کو منہ کی کھانی پڑی۔یہی وجہ ہے کہ آئی ایس آئی کے ناقابل فراموش کارنامے پاکستانیوں کے لہو کو گرمائے رکھتے ہیں، اور پوری پاکستانی قوم آئی ایس آئی میں خدمات سرانجام دینے والے بہادر سپوتوں کو سلام پیش کرتی ہے اور ان کی سلامتی و کامیابی کے لیے ہردم دعا گو ہے۔ پاکستان کے اس قابل فخر ادارے نے اپنے آغاز سے ہی جنوبی ایشیاء میں بھارت کی بالادستی کو ختم کرنے اور پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ 26جون 1979ء کی بات ہے،کہوٹہ لیبارٹریز کی حفاظت پر مامور آئی ایس آئی کے جوانوں نے علاقے میں دو غیر ملکیوں کو کار میں ادھر اُدھر حرکت کرتے دیکھا، جوکہ اپنے کیمروں سے اردگرد کے مناظر کی تصاویر کشی کر رہے تھے۔یہ دیکھ کر ہماری اس خفیہ ایجنسی کے جوانوں کی چھٹی حس جاگ اٹھی۔ کہوٹہ لیبارٹریز جہاں پاکستانی سائنس داں ایٹم بم بنانے کی کوششوں میں محو تھے، کہ اس بم کی تیاری سے قومی دفاع انتہائی مضبوط ہو جاتا اور دشمن جرات نہ کرتا کہ پاکستان کو میلی نظر سے دیکھ سکے۔یہ ایک انتہائی حساس معاملہ تھاکیونکہ بھارت اور اسرائیل کے علاوہ مغربی استعمار کی خفیہ ایجنسیاں بھی پاکستانی ایٹم بم کو تردد کی نگاہ سے دیکھ رہی تھیں، اور ان کی یہی سعی تھی کہ ایک اسلامی ملک ایٹمی طاقت نہ بننے پائے۔ آئی ایس آئی کے جوان اس سارے پس منظر سے بخوبی واقف تھے۔سو انہوں نے دفاع وطن سے متعلق حساس ترین مقام پر دو غیر ملکیوں کو منڈلاتے دیکھا تو چوکنا ہو گئے۔انہوں نے موقع پاتے ہی انہیں جا پکڑا اور پوچھ گچھ کرنے لگے۔جوانوں کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ان میں سے ایک غیر ملکی،لیو گورریریس فرانس کا سفیر تھا، اوردوسرا فرانسیسی سفارت خانے کا فرسٹ آفیسر۔ بعدازاں دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ دونوں فرانسیسی امریکی خفیہ ایجنسی ”سی آئی اے“کے ایجنٹ تھے۔سی آئی اے نے ان کی خدمات اس لئے حاصل کی تھیں تاکہ کہوٹہ لیبارٹریز کے بارے میں زیادہ سے زیادہ تصویری معلومات حاصل کرسکے۔یوں آئی ایس آئی کے جوانوں نے بروقت حاضر دماغی اور دلیری سے کام لیتے ہوئے دشمن کا منصوبہ خاک میں ملا دیا۔ جدید عالمی تقاضوں کے عین مطابق انٹیلی جنس مقاصد کے حصول کے لئے جولائی1948ء میں پاکستان کے دفاع کے ضامن ادارے ”آئی ایس آئی“ کا قیام عمل میں لایا گیا، جو اپنے قیام سے لے کر اب تک متعدد معرکوں میں اپنی قابلیت کا لوہا منوایا چکا ہے،اور کسی بڑی جنگ کے بغیر اپنے مقاصد کا حصول ممکن بنارہاہے۔ عشرہ قبل پاکستان غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کا گڑھ بن چکا تھا، جہاں چالیس سے زائد ممالک کی خفیہ ایجنسیاں اپنے اپنے ملک کے قومی مفاد کے لئے سرگرم تھیں، جو کہ بلوچستان میں بھی نقص امن پھیلانے میں ملوث تھیں جس میں بھارت کی خفیہ ایجنسی ”راء“ سب سے زیادہ متحرک تھی۔ مگرآفرین ہے آئی ایس آئی پر جو پس پردہ رہ کر ان تمام غیر ملکی ایجنسیوں کے مذموم مقاصد اور اپنے خلاف استعمال کئے جانے والے اندرونی سیاسی ہتھکنڈوں کو بتدریج ناکام بنا تی رہی۔آئی ایس آئی ہمیشہ ایسے کارنامے سرانجام دیتی رہی جس کی وجہ سے خود دشمن اس ادارے کی تعریف کئے بغیر رہ نہ سکے اور بلاشبہ ہر پاکستانی اپنے اس اعلیٰ عسکری ادارے کی بے لوث خدمات اور بے دریغ قربانیوں کا معترف ہے۔ اور ہم اس ادارے سے تعلق رکھنے والے اپنے گمنام سپاہیوں کے عظیم کارناموں کو دل سے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ آئی ایس آئی ہر روز حالت جنگ میں ہوتی ہے۔ یہ آئی ایس آئی ہی ہے جو جاگتی ہے تو پوری قوم بے فکر ہو کر سوتی ہے۔ آج اس ادارے کارکردگی پرآج ہر پاکستانی نازاں ہے کیونکہ جب تک یہ ادارہ قائم ہے پاکستان دشمن عناصر پر یہ حقیقت آشکار ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف کوئی بھی براہ راست کارروائی نہیں کر سکتے،آئی ایس آئی دشمنان پاکستان کیلئے ایک ڈراؤنا خواب بن چکی ہے، دشمنان پاکستان جانتے ہیں کہ آئی ایس آئی اور پاک فوج کے رہتے وہ اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیابی حاصل نہیں کرسکتے بے شک یہ بات100فیصد درست بھی ہے، جب تک ہماری فوج اور ہماری خفیہ ایجنسی پاکستان کی حفاظت پر مامور ہے تب تک دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھ تک نہیں سکتی۔
0 Comments